ہجر میں نالے کیے میں نے یہ نادانی ہوئی
ہجر میں نالے کیے میں نے یہ نادانی ہوئی
وہ پریشاں کیا ہوئے مجھ کو پریشانی ہوئی
دیکھ کر حسن تصور سب کو حیرانی ہوئی
مات دل کے سامنے نقاشی ہے مانی ہوئی
اللہ اللہ خود قفس سرسبز ہے شاداب ہے
ختم اشکوں سے مرے رسم نگہبانی ہوئی
گرچہ آنسو بن گئے الفت میں سررشک گہر
گرتے ہی آنکھوں سے اک اک بوند نیسانی ہوئی
نذر آتش ہو گیا پروانہ ہنستے کھیلتے
الوداع زندگی میں کتنی آسانی ہوئی
دیکھ کر گل کاریاں اشکوں کی وہ ہیں ملتفت
کار آمد آج میری گل بہ دامانی ہوئی
وہ شب وعدہ اچانک اے ضیاؔ جب آ گئے
میرے غم خانے کے ہر ذرے میں تابانی ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.