ہجر و غم میں اپنی آنکھ گلانی پڑتی ہے
ہجر و غم میں اپنی آنکھ گلانی پڑتی ہے
یعنی اپنے دل کی بات بتانی پڑتی ہے
کون عشق کر کے دنیا میں خوش رہ پاتا ہے
بس خوش رہنے کی ہر رسم نبھانی پڑتی ہے
ہائے کسی کو کھو کر جینے کی مجبوری میں
سانس خود بہ خود کب چلتی ہے چلانی پڑتی ہے
باقی رستوں کے نقشے ہیں سو منزل بھی ہے
عشق میں لیکن خود کی راہ بنانی پڑتی ہے
کالی راتیں راتوں میں غم اور غم میں ہم کو
بہتر دن کی خاطر رات بھلانی پڑتی ہے
غم دے کر کچھ لوگ چین سے سو لیتے ہوں گے
کچھ لوگوں کو اپنی نیند گنوانی پڑتی ہے
دل کے دورے دینے والی یا پھر آنسو میں
الجھانے والی ہر یاد مٹانی پڑتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.