ہجر سے مرحلۂ زیست عدم ہے ہم کو
ہجر سے مرحلۂ زیست عدم ہے ہم کو
فاصلہ اتنا زیادہ ہے کہ کم ہے ہم کو
سائے سے اٹھ کے ابھی دھوپ میں جا بیٹھیں گے
گھر سے صحرا تو فقط ایک قدم ہے ہم کو
پا بہ جولاں ترے کوچے میں بھی کھینچے لائے
شحنۂ شہر سے امید کرم ہے ہم کو
قحط معمورۂ صورت سے ہیں پتھر آنکھیں
اب خدا بھی نظر آئے تو صنم ہے ہم کو
دیکھ کیا آئنہ بے جنبش لب کہتا ہے
جو خموشی سے ہو وہ بات اہم ہے ہم کو
بے یقینی کو یقیں ہے کہ ہوا کچھ بھی نہیں
اور اک حادثہ آنکھوں کا بھرم ہے ہم کو
ہم کہاں اور کہاں کوچۂ غالبؔ عاصمؔ
جادۂ رہ کشش کاف کرم ہے ہم کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.