ہجر طاری ہے مگر حشر بپا چاہتا ہوں
ہجر طاری ہے مگر حشر بپا چاہتا ہوں
میں تجھے جان نہیں جاں سے سوا چاہتا ہوں
آپ کہتے ہیں زمانے کی طرح جینے کو
میں تو مرنا بھی زمانے سے جدا چاہتا ہوں
ایک مصرع مجھے مبہم نہیں اچھا لگتا
میں ہر اک شعر کا مضمون کھلا چاہتا ہوں
شکریہ اپنی عنایت کو اٹھا کر رکھیں
خوب دولت ہے مرے پاس دعا چاہتا ہوں
تھوڑا تھوڑا میں کہاں تک رہوں ہو کر سب کا
اب کسی ایک کے سینے سے لگا چاہتا ہوں
داد پانے کی توقع نہیں رہتی مجھ کو
ہاں مگر شعر توجہ سے سنا چاہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.