ہجر تقدیر نہیں وصل کا وعدہ بھی نہیں
ہجر تقدیر نہیں وصل کا وعدہ بھی نہیں
ہم نے کھویا بھی نہیں آپ کو پایا بھی نہیں
اب وہ ویرانی وہ تنہائی وہ گمنامی ہے
اب کوئی مجھ سے ہے وابستہ تماشہ بھی نہیں
کبھی مسکائے کبھی روئے تری یادوں میں
بن ترے میں نے کوئی لمحہ گزارا بھی نہیں
وہ نہ جانے کیوں محبت کا گماں رکھنے لگا
میری جانب سے ابھی ایسا اشارہ بھی نہیں
خود کو دیوانہ مرا سب کو بتاتا ہے مگر
میرا دیوانہ مرے نخرے اٹھاتا بھی نہیں
میری تنہائی مجھے اور دکھائے گی بھی کیا
اب مرے آسماں میں ایک ستارا بھی نہیں
ڈوب جانا ہی مقدر ہوا جاتا ہے کیا
اب میسر مجھے تنکے کا سہارا بھی نہیں
چارہ گر پھر تو بنے کیوں ہے مسیحا سب کا
میرے زخموں کا ترے پاس مداوا بھی نہیں
دل کے صحرا کو اننیاؔ جو بنائے گلشن
خشک آنکھوں میں وہ شاداب نظارا بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.