ہجر اس کا مرے اعصاب پہ یوں طاری تھا
ہجر اس کا مرے اعصاب پہ یوں طاری تھا
بعد مرنے کے بھی آنکھوں سے لہو جاری تھا
اتنی جلدی صف ماتم سے نکل آئے ہو
یار تم کو تو بہت زعم عزا داری تھا
کیا بتاؤں تجھے فرقت کے دنوں کی حالت
مجھ پہ ہر روز قیامت کی طرح بھاری تھا
ہم بضد تھے کہ ہمیں وصل کی سرشاری ملے
وہ مگر وعدہ وفا کرنے سے انکاری تھا
میں نے اس وقت بھی تجھ کو تہ دل سے چاہا
شغل جس دور میں لوگوں کا ریاکاری تھا
کس لیے تیرے تغافل سے بدل جاتا میں
مسئلہ میرا محبت میں وفاداری تھا
عقل میں بھی نہ مری سود و زیاں آتے تھے
دل تو کرتا ہی محبت کی طرف داری تھا
گھر بھی کب تھا مرے آرام و سکوں کا باعث
دشت بھی میرے لیے قریۂ بیزاری تھا
وقت پڑنے پہ مجھے سب کی سمجھ آتی تھی
کس قدر فیض رساں لمحۂ دشواری تھا
ٹوٹنے پر بھی کہاں میرے نشاں ملتے تھے
کوئی اس ڈھنگ سے کرتا مری مسماری تھا
اسے مارا گیا مسلک کی بنا پر ازورؔ
جس کا پیغام زمانے میں رواداری تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.