ہجرتوں کی گود میں پلتے رہے
ہجرتوں کی گود میں پلتے رہے
تھے وفاؤں کے دیے جلتے رہے
داغ ہجرت سے ملی تسکین جاں
حسرتوں میں لوگ کچھ جلتے رہے
جن کو دعویٰ تھا رہیں گے ساتھ ساتھ
وقت رخصت ہاتھ ہی ملتے رہے
موجزن گم گشتہ منزل کی لگن
کارواں در کارواں چلتے رہے
اک ضیا پاشی محیط بزم تھی
داغہائے دل جہاں جلتے رہے
اقتدار و ثروت و سطوت سبھی
عمر رفتہ کی طرح ڈھلتے رہے
دیکھنا صادقؔ مآل دوستاں
نار بغض و کیں میں جو جلتے رہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 116)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.