حکایات لب و رخسار سے آگے نہیں جاتی
حکایات لب و رخسار سے آگے نہیں جاتی
تمنا کیا جو تیرے پیار سے آگے نہیں جاتی
کئی طوفان اس منجدھار سے آگے بھی ہیں لیکن
نگاہ نا خدا منجدھار سے آگے نہیں جاتی
میں اکثر سوچتا رہتا ہوں تیرے سامنے جا کر
تمنا کیوں لب اظہار سے آگے نہیں جاتی
شکست شیشۂ دل کی صدا اٹھتی تو ہے لیکن
سبو و جام کی جھنکار سے آگے نہیں جاتی
نگاہ و دل کی وسعت میں ہمیں ترمیم کرنی ہے
نظر کیا ہے جو حسن یار سے آگے نہیں جاتی
عجب اہل محبت ہیں کبھی تیری محبت ہیں
بڑھی گر بات بھی تو دار سے آگے نہیں جاتی
یہ کیسے لوگ ہیں شبنمؔ ابھی تک جو یہ کہتے ہیں
غزل کیوں نرمیٔ گفتار سے آگے نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.