حماقت یوں ہوئی میرے جنوں کی پیر میں تم تھے
حماقت یوں ہوئی میرے جنوں کی پیر میں تم تھے
تخیل میں تھا کوئی اور پر تحریر میں تم تھے
تمہیں گستاخ میں کیسے نظر آیا بتاؤ تو
مری ہر وادیٔ دل سوزی کی توقیر میں تم تھے
حسیناؤں نے مجھ پر تیر چھوڑے عمر بھر کیا کیا
کیا جو غور تو ہر اک نظر کے تیر میں تم تھے
شٹر تو کیمرے کا چاند پر میں نے دبایا تھا
مگر جب جائزہ میں نے لیا تصویر میں تم تھے
سبھی بے رنگ تھے منظر حسیں چہرے حسیں وادی
سنا یہ بعد میں کہ ان دنوں کشمیر میں تم تھے
خطا اس میں نہیں میری خدا کا فیصلہ سمجھو
دعاؤں میں تھا کوئی اور پر تقدیر میں تم تھے
کسی بھی قسم کا عنوان ہو کچھ بھی تخیل ہو
مگر اظہرؔ کے ہر اک شعر کی تعمیر میں تم تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.