ہمت تمام پیش سفر ختم ہو گئی
ہمت تمام پیش سفر ختم ہو گئی
منزل ہے دور اور ڈگر ختم ہو گئی
کیسے کٹے گی رات ترے انتظار میں
سگریٹ جو آخری ہے اگر ختم ہو گئی
پھیلی فضا میں کیا ترے انفاس کی تپش
پھر سرد رات کھو کے اثر ختم ہو گئی
روز ازل سے تھی جو مرے دل میں آرزو
دیکھا جو اس کو ایک نظر ختم ہو گئی
ہاتھوں میں اپنے آب ادھر اس نے کیا لیا
سوکھے لبوں کی پیاس ادھر ختم ہو گئی
ہانیؔ وہ میرا ساتھ نبھانے تو آ گئے
تنہائی کی حیات مگر ختم ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.