ہنسا کے پہلے مجھے پھر رلا گیا اک شخص
ہنسا کے پہلے مجھے پھر رلا گیا اک شخص
فسانہ کہہ کے فسانہ بنا گیا اک شخص
دکھا کے ایک جھلک اپنی چشم مے گوں سے
مئے نشاط یہ کیسی پلا گیا اک شخص
کہوں تو کیسے کہوں اک عجیب منظر تھا
نگار خانۂ ہستی سجا گیا اک شخص
خلش سی اٹھتی ہے رہ رہ کے قلب مضطر میں
تھا کیسا تیر نظر جو چبھا گیا اک شخص
نہ جانے آ گیا دام فریب میں کیسے
تھا سبز باغ جو مجھ کو دکھا گیا اک شخص
تھی جس سے شمع شبستان زندگی روشن
جلا کے شمع محبت بجھا گیا اک شخص
میں اس کو دیکھ کے ہوش و حواس کھو بیٹھا
جب آیا ہوش میں اٹھ کر چلا گیا اک شخص
خمار جس کا ابھی تک ہے سر میں برقیؔ کے
شراب شوق کا چسکا لگا گیا اک شخص
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.