حرص دنیا جو تری آنکھ کا تارا ہوا ہے
حرص دنیا جو تری آنکھ کا تارا ہوا ہے
یہ کسی کا نہ ہمارا نہ تمہارا ہوا ہے
سلوٹیں یوں ہی نہیں خاک بدن پر ہیں مرے
وقت کے ہاتھ نے پیکر یہ سنوارا ہوا ہے
مسئلہ صرف مری ذات سے وابستہ نہیں
دہر میں ہر کوئی تقدیر کا مارا ہوا ہے
رقص کرتا ہے جنوں شوق فراوانی پر
جب سے یہ عشق مری جان دوبارا ہوا ہے
کانپ اٹھی ہے سر شام چراغوں کی لو
ہاں کسی نے تو مرا نام پکارا ہوا ہے
اس نے توڑا ہے ابلتے ہوئے دریا کا غرور
ناخدا جو ابھی منجدھار سے ہارا ہوا ہے
یوں ہی ہونٹوں پہ نہیں ابھرے تبسم کے نقوش
بزم میں تو کسی جانب سے اشارہ ہوا ہے
یوں ہی سینے سے لگاتا نہیں کوئی بھی ایازؔ
خاک چھانی ہے تو یہ دشت ہمارا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.