حرص و ہوس کے نام یہ دن رات کی طلب
حرص و ہوس کے نام یہ دن رات کی طلب
امداد کی امید مفادات کی طلب
وہ سانحے کہ سوچ بدلنی پڑی مجھے
پیدائشی نہیں تھی خیالات کی طلب
میں بھی کسی مسیحا کے ہوں انتظار میں
تم کو بھی غالباً ہے کرامات کی طلب
خبروں میں ایک لطف کا پہلو تو ہے مگر
اچھی نہیں ہے اتنی بھی حالات کی طلب
کیسا عجیب روگ مرے جی کو لگ گیا
ہر وقت ہے کسی سے ملاقات کی طلب
جرأت سے اپنی خود بھی میں حیران ہوں بہت
بڑھتی ہی جا رہی ہے سوالات کی طلب
تو بھی گناہ گار یقیناً ہے ذات کا
سوربھؔ تری سزا بھی وہی ذات کی طلب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.