حس کینہ عداوت کاٹتی ہے
حس کینہ عداوت کاٹتی ہے
کہ نفرت کو محبت کاٹتی ہے
ہر اک مشکل اور آفت کاٹتی ہے
مصیبت کو مصیبت کاٹتی ہے
نہ گھبرا سب کی زحمت کاٹتی ہے
خدا کی شان رحمت کاٹتی ی
جہنم سرد کر دیں اشک میرے
گناہوں کو عبادت کاٹتی ہے
عمل کر نیکیوں کے بیج بو لے
پکے جب فصل محنت کاٹتی ہے
نہ لیجے قرض ہرگز دوستی میں
یہ وہ شے ہے محبت کاٹتی ہے
نہیں ہیں تن پہ ارمانوں کے زیور
اسے اب میری چاہت کاٹتی ہے
بہت تھوڑے بچے دن زندگی کے
بہت فکر قیامت کاٹتی ہے
بظاہر میں بھی سایہ وار گھر ہوں
مگر اندر تمازت کاٹتی ہے
مری شہرت کی ناگن مجھ کو ساجدؔ
مری اپنی بدولت کاٹتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.