حصار چشم سے باہر نہیں ملا کوئی
حصار چشم سے باہر نہیں ملا کوئی
میں ڈھونڈھتا ہی رہا پر نہیں ملا کوئی
مرے وجود میں خوشبو کہاں سے آئے گی
بہت دنوں سے گل تر نہیں ملا کوئی
فصیل جسم سے باہر بھی جھانک کر دیکھا
مجھے تو میرے برابر نہیں ملا کوئی
پس غبار بھی میں آئنہ بدست رہا
مگر نگاہ کو منظر نہیں ملا کوئی
ہیں تیرے دست تصرف میں انفس و آفاق
مجھے خلوص کا پیکر نہیں ملا کوئی
ہوا چلی تو مکاں تیرگی میں ڈوب گئے
چراغ راہ گزر پر نہیں ملا کوئی
یہ خود سری کا عجب دور ہے کہ اخترؔ سے
غریب شہر سمجھ کر نہیں ملا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.