حصار دشمن جاں سے نکل کے
حصار دشمن جاں سے نکل کے
چلے ہیں ہم بھی اب رستے بدل کے
عیاں سا ہو گیا ہے ہر کسی پر
ترا جوبن مرے شعروں میں ڈھل کے
مری دھڑکن کا بجتا ساز بھی تم
تمہی اعجاز ہو میری غزل کے
بھنور نے آ لیا ہے کشتیوں کو
یہ نظارے ہیں آنکھوں میں اجل کے
جنہیں ڈر حادثاتی موت کا ہو
گھروں سے وہ نکلتے ہیں سنبھل کے
کسی کے ساتھ جب ہوتا ہوں تنہاؔ
مجھے وہ دیکھتا رہتا ہے جل کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.