حصار حفظ جاں کوئی نہیں ہے
حصار حفظ جاں کوئی نہیں ہے
ہے کشتی بادباں کوئی نہیں ہے
جہاں تک میں گیا راہ طلب میں
وہاں تک سائباں کوئی نہیں ہے
کچھ ایسی ذہنیت کے لوگ بھی ہیں
جہاں وہ ہیں وہاں کوئی نہیں ہے
محبت میں ہے نفرت کا بھی امکاں
خلوص بے کراں کوئی نہیں ہے
گماں ہو اپنے ویرانے کا جس پر
مکاں ایسا یہاں کوئی نہیں ہے
خود اپنے آپ سے ہم بد گماں ہیں
کسی سے بد گماں کوئی نہیں ہے
ہوئی تصدیق ان سے گفتگو پر
جواب جاہلاں کوئی نہیں ہے
طلب کی آخری منزل ہے شاہد
غم سود و زیاں کوئی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.