Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حصار ہوش میں خوابوں کے در رکھے گئے ہیں

سرمد صہبائی

حصار ہوش میں خوابوں کے در رکھے گئے ہیں

سرمد صہبائی

MORE BYسرمد صہبائی

    حصار ہوش میں خوابوں کے در رکھے گئے ہیں

    کوئی رستہ نہیں ہے اور سفر رکھے گئے ہیں

    گہر آتا ہے آغوش صدف میں بوند بن کر

    زمین و آسماں میں نامہ بر رکھے گئے ہیں

    بسنتی دھوپ آنگن میں سمٹ کر سو رہی ہے

    ہوا کے دوش پر پیڑوں کے سر رکھے گئے ہیں

    ازل سے بھاگتا ہوں اپنے ہی سائے کے پیچھے

    تعاقب میں مرے شام و سحر رکھے گئے ہیں

    یہ کیسا کھیل ہے دشوار جینے کے جتن ہیں

    مگر مرنے کے گر آسان تر رکھے گئے ہیں

    ادا ہوں گے ہماری بے بہا لا حاصلی میں

    وہ سارے قرض جو اس جان پر رکھے گئے ہیں

    چڑھا ہے دن نکل آئے ہیں بازاروں میں سائے

    مگر جو جسم تھے سارے وہ گھر رکھے گئے ہیں

    چنا ہے ریزہ ریزہ ہم نے اپنی خواہشوں کو

    یہ ٹوٹے آئنے تھے جوڑ کر رکھے گئے ہیں

    لکھے گا کون یا رب لذت بے اختیار اپنی

    سروں پر کاتبین خیر و شر رکھے گئے ہیں

    ہے تعویذ سخن کا معجزہ سرمدؔ کہ ہم پر

    طلسم جاہ و منصب بے اثر رکھے گئے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے