حصار نکہت گل میں سر بہار تھا میں
وہ دن بھی کیا تھے کہ اک اپسرا کا یار تھا میں
جدائیوں کا سبب کھل نہیں سکا اب تک
وہ بے وفا بھی نہ تھی اور وفا شعار تھا میں
تھی غیر صبح و مسا بن ترے مری حالت
ملول شب سے دنوں سے گلہ گزار تھا میں
کوئی بھی اژدہا روزن سے در نہیں آیا
اسی نے مجھ کو ڈسا جس کا یار غار تھا میں
وہی تھے جان کے دشمن بنے ہوئے میرے
انہی کے چاہنے والوں میں بھی شمار تھا میں
کسی کے وصل نے یکجا رکھا تھا میرا وجود
کسی کے ہجر میں ٹوٹا تو بے شمار تھا میں
کہ جاکی جوں کوئی بچہ بنا دیا جائے
ملالؔ توسن ہستی پہ یوں سوار تھا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.