حصار ذات بھی ظلمت کدہ لگے ہے مجھے
حصار ذات بھی ظلمت کدہ لگے ہے مجھے
بجھا بجھا سا چراغ وفا لگے ہے مجھے
اندھیری رات میں لے دے کے اک ستارہ تھا
سو یہ ستارہ بھی اب ڈوبتا لگے ہے مجھے
اب اور کس کو بناؤں انیس تنہائی
ترا خیال بھی روٹھا ہوا لگے ہے مجھے
قریب اور قریب آ مرے گلے لگ جا
کہ تو بھی وقت کا مارا ہوا لگے ہے مجھے
نگاہ لطف سے کیا اس نے مجھ کو دیکھ لیا
مرا وجود بھی اب جانے کیا لگے ہے مجھے
خدا تو ایک ہے لیکن بھری خدائی میں
نگاہ جس پہ پڑے ہے خدا لگے ہے مجھے
ترے جنوں سے مجھے فیض یہ ہوا حاصل
دعا لگے ہے نہ اب بد دعا لگے ہے مجھے
نہ جانے فوقؔ کو کیوں لوگ رند کہتے ہیں
یہ آدمی تو بڑا پارسا لگے ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.