حصار ذات سے باہر نکل کے آ تو سہی
حصار ذات سے باہر نکل کے آ تو سہی
وفا کی راہ پہ چل کر ذرا دکھا تو سہی
پھر اس کے بعد بھٹک جاؤں تو قصور مرا
اسیر شب ہوں مجھے روشنی میں لا تو سہی
میں مطمئن ہوں دکھوں سے خوشی ملی نہ ملی
تری جناب سے صد شکر کچھ ملا تو سہی
خرد تو بیٹھی رہی حسن کی امیدوں پر
جنوں نے دشت نوردی کی کچھ کیا تو سہی
میں منتشر ہی رہا خواہشوں کے صحرا میں
مرا وجود مکمل تھا کب بتا تو سہی
مذاق سمجھا ہے الفت کو تو نے اے شارقؔ
دو ایک سنگ مری طرح سر پہ کھا تو سہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.