حصار ذات سے نکل کے بے کنار ہم ہوئے
حصار ذات سے نکل کے بے کنار ہم ہوئے
زمین و آسماں کا نقرئی غبار ہم ہوئے
رہی نہ گرمیٔ وفا دلوں میں اب ہیں دوریاں
سنا کے حال دل تمہیں جہاں میں خوار ہم ہوئے
پس غبار آئینہ اک عکس تم پہ بار تھا
بس ایک ضرب تم نے دی تو بے شمار ہم ہوئے
ملی جو آگہی ہمیں ردائے نور میں ڈھلے
فلک کی کہکشاؤں کے بھی تاجدار ہم ہوئے
مخالفت کی آندھیاں قدم نہ ڈگمگا سکیں
افق سے مثل آفتاب آشکار ہم ہوئے
محبتیں مہک اٹھیں خفی تھا جو عیاں ہوا
ملی ہیں شہرتیں انہیں جو اشتہار ہم ہوئے
عجب سی الفتیں رہیں عجیب فاصلے رہے
نہ قربتیں بہم رہیں نہ رد ہی یار ہم ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.