Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حصار میں لیے بے نام ایک وحشت تھی

عابدہ کرامت

حصار میں لیے بے نام ایک وحشت تھی

عابدہ کرامت

MORE BYعابدہ کرامت

    حصار میں لیے بے نام ایک وحشت تھی

    یہی متاع یہی زندگی کی قیمت تھی

    کہیں قیام بھی کرتے تو بد گماں رہتے

    ہمارے پیر سے لپٹی ہوئی وہ ہجرت تھی

    تری تلاش فقط زاد راہ تھی ہم کو

    وگرنہ ہم کو فقط اپنی ہی ضرورت تھی

    تمام عمر وفادار ہی رہے اپنے

    برائے زخم ترے ہاتھ پہ بھی بیعت تھی

    ملیں تو پرسش احوال بھی ضروری تھا

    یہ گفتگو بھی کوئی صورت محبت تھی

    تھکن ہی دے کے گیا ذات کا سفر مجھ کو

    کہ یہ بھی رائیگاں شاید کوئی مسافت تھی

    زمیں پہ بوجھ سے اپنے گری تھیں دیواریں

    یہ اور بات کہ برسات سے شکایت تھی

    ہوا کی زد پہ ہی آ کر چراغ بجھنا تھا

    وگرنہ پھر تو روایات سے بغاوت تھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے