حصار میں لیے بے نام ایک وحشت تھی
حصار میں لیے بے نام ایک وحشت تھی
یہی متاع یہی زندگی کی قیمت تھی
کہیں قیام بھی کرتے تو بد گماں رہتے
ہمارے پیر سے لپٹی ہوئی وہ ہجرت تھی
تری تلاش فقط زاد راہ تھی ہم کو
وگرنہ ہم کو فقط اپنی ہی ضرورت تھی
تمام عمر وفادار ہی رہے اپنے
برائے زخم ترے ہاتھ پہ بھی بیعت تھی
ملیں تو پرسش احوال بھی ضروری تھا
یہ گفتگو بھی کوئی صورت محبت تھی
تھکن ہی دے کے گیا ذات کا سفر مجھ کو
کہ یہ بھی رائیگاں شاید کوئی مسافت تھی
زمیں پہ بوجھ سے اپنے گری تھیں دیواریں
یہ اور بات کہ برسات سے شکایت تھی
ہوا کی زد پہ ہی آ کر چراغ بجھنا تھا
وگرنہ پھر تو روایات سے بغاوت تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.