ہو اگر مد نظر گلشن میں اے گلفام رقص
ہو اگر مد نظر گلشن میں اے گلفام رقص
صورت بسمل دکھائے بلبل ناکام رقص
خانہ مقتل میں ہوتا ہے گماں فردوس کا
مور بن کر جب دکھاتی ہے تری صمصام رقص
وہ ہوا خواہ نسیم زلف ہوں میں تیرہ بخت
کیوں نہ مرقد پر کرے دود چراغ شام رقص
آرزو ہے التفات بے قرار سے مجھے
وصل میں اس کو دکھائے ہر رگ اندام رقص
دم نہیں اپنا تڑپ کر لوٹتا ہے ہجر میں
روح کو سکھلا رہا ہے موت کا پیغام رقص
اے شگفتہؔ وہ پری رو مجھ سے فرماتا ہے یہ
تم کو دکھلائیں گے اپنا آج زیر بام رقص
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.