ہو چکا جو کہ مقدر میں تھا درماں ہونا
ہو چکا جو کہ مقدر میں تھا درماں ہونا
میرزا الطاف حسین عالم لکھنوی
MORE BYمیرزا الطاف حسین عالم لکھنوی
ہو چکا جو کہ مقدر میں تھا درماں ہونا
اب ترے ہاتھ ہے مشکل مری آساں ہونا
تھا جو مقسوم میں شرمندۂ احساں ہونا
غیر کے ہاتھ رہا دفن کا ساماں ہونا
حسن کا عشق کی وادی میں نمایاں ہونا
رمز تھا دن کو سر طور چراغاں ہونا
لذت درد جراحت تو مرے دل سے نہ پوچھ
پہلوئے زخم میں لازم تھا نمکداں ہونا
اک قیامت کا سماں تھا ترا اے صبح وطن
پردۂ شام غریباں کا نمایاں ہونا
خانہ بربادیاں ہر سمت سے گھیرے ہیں مجھے
در و دیوار پہ لکھا ہے بیاباں ہونا
امتحاں گاہ محبت میں نہ جانے کیا ہو
قہر کا سامنا ہے تیغ کا عریاں ہونا
آ رہی ہیں یہ امیدوں کی صدائیں پیہم
گو سفر سخت ہے لیکن نہ ہراساں ہونا
میری تربت بھی بنی ایسی زمیں پہ عالمؔ
جس کی تقدیر میں لکھا تھا بیاباں ہونا
- کتاب : Intekhab-e-Kuliyat Aalim Lucknowi (Pg. 257)
- Author : Mirza Mohammad Yousuf
- مطبع : M. R. Publication (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.