ہو دیر یا حرم جو اٹھاؤں نظر کو میں
ہو دیر یا حرم جو اٹھاؤں نظر کو میں
دیکھوں بقدر ظرف ترے سنگ در کو میں
کیوں حال دل سناؤں کسی چارہ گر کو میں
اپنا بنا چکا ہوں غم معتبر کو میں
ذوق نگاہ عزم تجسس کی داد دے
تاریکیوں میں ڈھونڈ رہا ہوں سحر کو میں
نظارگیٔ شوق کا اعجاز الاماں
پاتا ہوں آج دل کے مقابل نظر کو میں
نقش و نگار زیست کے آثار ہیں عیاں
کیسے چھپاؤں پردۂ شب میں سحر کو میں
رات انتظار دوست قیامت سے کم نہ تھا
حسرت سے دیکھتا رہا دیوار و در کو میں
روز ازل کی عظمتیں لے کر خیال میں
طے کر رہا ہوں زیست کی ہر رہ گزر کو میں
اے دردؔ پوچھئے نہ مری وسعت نگاہ
اپنی نظر میں رکھتا ہوں شمس و قمر کو میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.