ہو دوا میرے مرض کی تو مجھے لا کر دے
ہو دوا میرے مرض کی تو مجھے لا کر دے
یا مرے حق میں دعا ہی تو خدارا کر دے
تو بھلے آ نہ مگر دل کی تسلی کے لیے
بے رخی یوں نہ دکھا کوئی بہانہ کر دے
اس سے پہلے کہ شکایت مری پہنچے تجھ تک
تو مجھے بزم سے جانے کا اشارہ کر دے
پتھروں کو ہے یہ ڈر دور مناسب میں کہیں
ان کو چھو کر نہ کوئی رام اہلیہ کر دے
ہے میاں وقت یہ ورنہ جو جمورا چاہے
وہ کسی دن بھی مداری کو تماشا کر دے
اپنے اس علم پہ شہرت کی ہوس ہے بھاری
جو کہ غیرت کو بھی جب چاہ لے اندھا کر دے
رازؔ تو سچ بھی جو کہتا ہے برا لگتا ہے
یہ زباں تیری کسی کو بھی پرایا کر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.