ہو گئے بچھڑے ہوئے ان کو زمانے کتنے
ہو گئے بچھڑے ہوئے ان کو زمانے کتنے
دل میں محفوظ ابھی تک ہیں فسانے کتنے
ایک معمولی سی تکلیف پہ کیوں چیخ اٹھے
زندگی ہے تو ابھی دکھ ہیں اٹھانے کتنے
کر لیا عہد تو پھر اس کو نبھانا سیکھو
تم بناتے ہو ہر اک روز بہانے کتنے
اور ہوتے ہیں جنہیں ہوتی ہے دولت کی طلب
ہم نے ٹھکرا دئے دنیا کے خزانے کتنے
یوںہی آ جانے سے دیدار نہیں ہو سکتا
اک جھلک پانے میں لگتے ہیں زمانے کتنے
اس کے لہجے میں تکبر کی رمق ہے اب بھی
روز گنتا ہے وہ تسبیح کے دانے کتنے
شاعری ہم کو وراثت میں ملی ہے ناظرؔ
کہہ گئے گیت غزل اور ترانے کتنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.