ہو گئے ہاتھ قلم یہ تو خبر ہونی تھی
ہو گئے ہاتھ قلم یہ تو خبر ہونی تھی
لیکن اس ظلم سے تائید ہنر ہونی تھی
حسن جلوہ ہے کہ پردہ ہے کہ محرومی ہے
ایسے اندیشوں میں بدنام نظر ہونی تھی
تم تو بس مشعلیں لے کر سوئے منزل نکلے
روشنی سینوں میں ہم راہ سفر ہونی تھی
فکر جذبے کی طہارت ہے گنہ گار نہ کر
جو غلط بات تھی محروم اثر ہونی تھی
معترض کوئی نہ تھا زر کی سخن گوئی پر
مفلسی مفت میں بدنام مگر ہونی تھی
اس کی مٹھی میں مرے اشک کی قیمت کو نہ پوچھ
سیپ میں آتے ہی یہ بوند گہر ہونی تھی
میں تو آواز تھا کیسے نظر آتا اے نورؔ
صرف رسوائیٔ ارباب نظر ہونی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.