ہو گئے صحرائی قسمت آزمانے کے لئے
ہو گئے صحرائی قسمت آزمانے کے لئے
گھر کا آنگن چھوڑ آئے گھر بنانے کے لئے
ایک سجدہ خیر و شر کے درمیاں تھا فیصلہ
ایک پل فیصل ہوا سارے زمانے کے لئے
اپنے احساسات کیا اپنی گزر اوقات کیا
اشک پینے کے لئے ہیں زخم کھانے کے لئے
شاہ کے محلوں میں شیریں قید ہو کر رہ گئی
ہم ہوئے فرہاد بس نہریں بہانے کے لئے
آپ نے تو ساری بستی میں چراغاں کر دیا
اک دیا کافی تھا میرا گھر جلانے کے لئے
تھی حقیقت اور ہی کچھ خوش گمانی اور کچھ
اس نے میرا نام لکھا تھا مٹانے کے لئے
عشق والوں کا زمانے سے الگ دستور ہے
دل کی بازی کھیلتے ہیں ہار جانے کے لئے
قافلے والو تمہیں معلوم ہے راز سفر
راہزن رکھے گئے رستہ دکھانے کے لئے
سارے جنگل میں لگی ہے آگ تو کس سے کہیں
ہم نے کچھ تنکے چنے تھے آشیانے کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.