ہو گئی برہم نگاہ شوق شاید یار کی
ہو گئی برہم نگاہ شوق شاید یار کی
اجڑی اجڑی سی ہے صورت نرگس بیمار کی
جام پر جام آج ساقی نے نگاہوں سے دئے
پھر بھی بھرتی ہی نہیں نیت کسی مے خوار کی
پھر نگاہوں میں کوئی صورت کبھی اتری نہیں
دیکھ لی تھی اک جھلک میں نے جمال یار کی
پھونک دے گا تیری بینائی جمال روئے یار
تاب پھر لائے گا کیسے حسن کے دیدار کی
آئنے ذیشانؔ بکھرے ہیں زمیں پر ٹوٹ کر
سہہ نہ پائے یہ بھی شدت گرمئ رخسار کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.