ہو گر ایسے ہی مری شکل سے بیزار بہت
ہو گر ایسے ہی مری شکل سے بیزار بہت
تم سلامت رہو بندے کے خریدار بہت
ہم دگر جب خفگی آئی تو جھگڑا کیا ہے
تم کو خواہندہ بہت ہم کو طرح دار بہت
آج کے رونے میں جی ڈوب چلا تھا لیکن
نالۂ دل نے رکھا مجھ کو خبردار بہت
شیخ مجھ کو نہ ڈرا گور کے اندھیارے سے
ہجر کی کاٹی ہیں میں نے تو شب تار بہت
دیکھیے اب کی تب عشق سے کیوں کر بیتے
غالب آیا ہے طبیعت پہ یہ آزار بہت
سچ کہو قتل پہ کس کے یہ کمر باندھی ہے
ان دنوں ہاتھ میں تم رکھتے ہو تلوار بہت
قائمؔ آتا ہے مجھے رحم جوانی پہ تری
مر چکے ہیں اسی آزار کے بیمار بہت
- Deewan-e-Qaem Chandpuri (Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.