ہو گیا حل زندگی کا مسئلہ جو مجھ میں تھا
ہو گیا حل زندگی کا مسئلہ جو مجھ میں تھا
خامشی سے اک پرندہ اڑ گیا جو مجھ میں تھا
عکس اندر عکس خود تو دیکھتا رہتا تھا کون
آئنہ در آئنہ وہ کون تھا جو مجھ میں تھا
اپنے کاندھے پر اٹھائے بے کراں غم کی صلیب
چل دیا بے سمتیوں میں قافلہ جو مجھ میں تھا
وقت کے خیمے سے باہر کون آ کر دیکھتا
موسموں کا وہ سلگتا سلسلہ جو مجھ میں تھا
جس کا سایہ دور کر دیتا تھا دن بھر کی تھکن
وہ شجر پہلے تو سوکھا پھر جلا جو مجھ میں تھا
مضطرب لمحات کو تسکین دینے کے لیے
میں نے خود ہی توڑ ڈالا آئنہ جو مجھ میں تھا
کس نے سوچا تھا وہی کڑوا دھواں بن جائے گا
سبز پیڑوں کا گھنیرا سلسلہ جو مجھ میں تھا
شب کے سناٹے میں سنتا تھا جسے میں صبح تک
رندؔ وہ کرب انا کا شور تھا جو مجھ میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.