ہو گیا موسم سہانا شاعری کرنے لگے
ہو گیا موسم سہانا شاعری کرنے لگے
کھول یادوں کا خزانہ شاعری کرنے لگے
اک دفعہ اس نے کہا تھا کچھ لکھو میرے لیے
مل گیا ہم کو بہانہ شاعری کرنے لگے
تیر اور تلوار تو کب کے پرانے ہو گئے
جب لگانا تھا نشانہ شاعری کرنے لگے
محفلوں میں چٹکلے پڑھنے لگے کچھ لوگ جب
ان سبھی کو کر روانہ شاعری کرنے لگے
یار پیسہ تو کماتے پھر رہے ہیں دوست سب
نام ہم کو تھا کمانا شاعری کرنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.