ہو ہی جاتا ہے کسی طرح گزارا اپنا
ہو ہی جاتا ہے کسی طرح گزارا اپنا
ورنہ اب شہر میں ہے کون ہمارا اپنا
دل کے دریا میں ہوئیں غرق تمنائیں تو کیا
موجۂ خوں سے ہے گل رنگ کنارہ اپنا
کس قدر سنگ ملامت ہے مرے چاروں طرف
میں نے اس در پہ یوں ہی سر نہیں مارا اپنا
اک تماشا ہی سہی آج ہوا دیں اس کو
اور کس دن کے لیے تھا یہ شرارہ اپنا
نام اونچا رہے اے پستیٔ دنیا تیرا
ہے ترے دم سے بلندی پہ ستارہ اپنا
- کتاب : غبار حیرانی (Pg. 115)
- Author : احمد محفوظ
- مطبع : ایم۔آر پبلی کیشنز (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.