ہو جائے گا مجھے بھی نظارا کبھی کبھی
ہو جائے گا مجھے بھی نظارا کبھی کبھی
آیا کرو ادھر بھی خدارا کبھی کبھی
حسرت رہی یہ دل میں کہ ہو جائے دوستو
الفت بھری نظر کا اشارہ کبھی کبھی
چپکے سے ہم نے بادۂ زہراب پی لیا
یہ عشق میں کیا ہے گوارا کبھی کبھی
ہوتی رہی ہیں غرق کنارے یہ کشتیاں
موجوں میں بھی ملا ہے کنارا کبھی کبھی
گھبرا کے نبض گردش دوراں ٹھہر گئی
جس وقت ہم نے ان کو پکارا کبھی کبھی
حسرت سے ہر کسی کی طرف دیکھتا ہوں میں
آتا ہے جب خیال تمہارا کبھی کبھی
راہیؔ خفا ہیں ہم سے وہ لیکن کرم یہ ہے
رکھتے ہیں وہ خیال ہمارا کبھی کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.