ہو کیسے نہ ہم دونوں کا انداز بیاں اور
ہو کیسے نہ ہم دونوں کا انداز بیاں اور
ہے میری زباں اور فرنگی کی زباں اور
چاہو کہ نہ آئے جو مرے لب پہ فغاں اور
مارو نہ وہیں چوٹ کہ ہے درد جہاں اور
یا رب بت خوش فام سے اپنی نہیں بنتی
دے جلد اسے اور جو دے مجھ کو نہ جاں اور
تو سب کا خدا ہے تو مجھے اتنا بتا دے
یہ کیسی خدائی ہے یہاں اور وہاں اور
ان شعلوں سے تو جل نہ سکا میرا نشیمن
اب دیکھیے کیا کرتی ہے یہ برق تپاں اور
اک گھونٹ پہ مبنی ہے ترے رند کی دنیا
اس جام میں بس اتنی سی اے پیر مغاں اور
شیدائی ہوں غالبؔ کا مجھے کہتے ہیں بیتابؔ
جز اس کے نہیں کوئی مرا نام و نشاں اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.