ہو کشف نظر ہم پہ تو ہو جائے عیاں اور
ہو کشف نظر ہم پہ تو ہو جائے عیاں اور
دیدار مسلسل ہو سماں پر ہو سماں اور
ہو کن فیکون اور چلے کار زماں اور
پیدا نئے تارے ہوں منور ہو جہاں اور
ہوں مہر و مہ و نجم مرے پاؤں کے نیچے
ہوں خلد سے اوپر بھی بہت کون و مکاں اور
ہو رخت سفر صورت براق ہمارا
معراج پہ معراج ہو ہر روز یہاں اور
گردش ہو اشاروں پہ مرے شمس و قمر کی
بانٹوں میں ہر اک فرد کو اک عمر رواں اور
خلیوں میں جو گھڑیاں ہیں وہ قابو میں ہوں اپنے
دل آئے تو پیری ہو دل آئے تو جواں اور
ہو پیرہن صبح میں صدیوں کا اجالا
ہو پھر نہ کبھی شام کی لالی میں فغاں اور
ہو مسجد نبوی مری آواز بلالی
وہ سامنے بیٹھے ہوں میں دوں ایک اذاں اور
صفوتؔ سر فہرست ہیں گو لوح تخیل
کہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے انداز بیاں اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.