ہو کے آئینہ مقابل بھی رہا رد کہ نہیں
ہو کے آئینہ مقابل بھی رہا رد کہ نہیں
درمیاں آج بھی ہے ہجر کی سرحد کہ نہیں
دلبراں یوں ہی نہ تھی کفر پرستی دل کی
فتنۂ صبح قیامت ہے ترا قد کہ نہیں
ہاں بتا وہم سے کترائے ہوئے حسن یقیں
ننگ تحقیق ہوئی رسم اب و جد کہ نہیں
دل سے اس رشک چراغ حرم و دیر کے بعد
ہے وہی وحشت تاریکیٔ معبد کی نہیں
زندگی آج تلک میری تمنا گہہ میں
تیرے کچھ کام بھی آئی ہے خوشامد کہ نہیں
حیرتیں آپ بھلا بیٹھی تھیں طے کر کے جنہیں
آئنہ خانوں میں رائج ہے وہ ابجد کہ نہیں
عشق میں کون مقابل تھا مرے کس پہ کھلے
منصب قیس کی خواہاں ہے یہ مسند کہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.