ہو کے بیتاب بدل لیتے تھے اکثر کروٹ
ہو کے بیتاب بدل لیتے تھے اکثر کروٹ
اب یہ ہے ضعف کہ قابو سے ہے باہر کروٹ
ہجر سے بڑھ کے شب وصل اذیت ہے مجھے
غیر کی یاد دلاتی ہے تری ہر کروٹ
رند بیمار رہا محتسب شرع سے تیز
اس قدر جلد ارے پھینک کے ساغر کروٹ
چٹکیاں ہجر میں لیتی ہے شکن بستر کی
میرے پہلو میں چبھو دیتی ہے نشتر کروٹ
شوخیاں ہیں کہ بنے ہجر کی شب وصل کی رات
سو رہے پھیر کے منہ آپ بدل کر کروٹ
بیٹھنا ان کا نزاکت سے دبا کر سینہ
پھر یہ کہنا کہ نہ لینا تہ خنجر کروٹ
تیری ٹھوکر سے نہ الٹے کہیں وہ تختۂ قبر
لے نہ خوابیدہ کوئی فتنۂ محشر کروٹ
ہر طرف کانٹے بچھے ہیں شکن بستر کے
ہم کو مشکل ہے بدلنا سر بستر کروٹ
انہیں منہ پھیر کے سونے نہیں دیتا ہوں ریاضؔ
وصل کی رات مجھے کیوں نہ ہو دوبھر کروٹ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.