ہو کس طرح نہ ہم کو ہر دم ہوائے مطلب
ہو کس طرح نہ ہم کو ہر دم ہوائے مطلب
دیکھا جو خوب ہم نے دنیا ہے جائے مطلب
جو گل بدن کہ آیا آغوش میں ہمارے
کچھ اور بو نہ نکلی اس میں سوائے مطلب
عشاق کی بھی الفت خالی نہیں غرض سے
مرتے ہیں یہ بھی اس پر جس سے برائے مطلب
کوئی کسی کے اوپر ہم نے فدا نہ دیکھا
منہ پر فدا ہیں لیکن دل میں فدائے مطلب
مطلب کے آشنا کو ہو کس سے آشنائی
کب آشنا کسی کا ہو آشنائے مطلب
گر بزم رقص دیکھی تو واں بھی گوش دل میں
کوئی صدا نہ آئی غیر از صدائے مطلب
زیر فلک تو ہم سے جاتی نہیں تمنا
ہاں پھر فلک پہ جاویں جب ہم سے جائے مطلب
وہ آبرو کہ جس پر کرتے ہیں جاں تصدق
اس کو بھی دے چکے ہیں اکثر برائے مطلب
جب حرف آبرو تک پہنچا نظیرؔ پھر تو
کیا کہئے ایسی جاگہ جزیہ کہ ہائے مطلب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.