ہو نہ ہو منزل سفر اک مختصر میرا بھی ہے
ہو نہ ہو منزل سفر اک مختصر میرا بھی ہے
وقت کی سولی پہ لٹکا ایک سر میرا بھی ہے
میں کہ دریا کی طرح بہتا نہیں ہوں رات دن
ہوں تو اک تالاب ہی لیکن سفر میرا بھی ہے
ایک ہی موسم اداسی کا ہے صدیوں سے جہاں
درد کی ان بستیوں میں ایک گھر میرا بھی ہے
اے مرے مولیٰ مجھے بس اپنی رحمت سے نواز
آسماں اک چاہئے مجھ کو کہ سر میرا بھی ہے
تو اکیلا ہی نہیں ہے فکر دنیا میں خیالؔ
سوچ کے ساگر میں ڈوبا دیکھ سر میرا بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.