ہو نہ جائے وہ کہیں عشق میں رسوا آخر
ہو نہ جائے وہ کہیں عشق میں رسوا آخر
میں نے کچھ سوچ کے ہی بدلا ہے رستا آخر
دشت و صحرا ہی مقدر ہے تو پھر ڈر کیسا
میں نہ رکتا تو کوئی اور ٹھہرتا آخر
اب اگر چاہے تو مجھ سے وہ جدا ہو جائے
اب مجھے ہجر بھی اس کا ہے گوارہ آخر
لوگ مطلب سے نبھاتے ہیں یہاں رشتوں کو
کیوں نہ ٹوٹے بھلا رشتوں کا یہ دھاگا آخر
یہ شب ہجر یہ تنہائی تو تھی میرا نصیب
مل گیا مجھ کو بھی تقدیر کا لکھا آخر
کوئی رہبر نظر آیا نہ جہاں سے مجھ کو
اس دو راہے پہ کھڑا ہوں تنے تنہا آخر
جب اسے راس نہ آئی مری چاہت شمشادؔ
پھر بھلا کیسے کروں اس کی تمنا آخر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.