ہو نہیں پائی ہے نقصاں کی تلافی اب تک
ہو نہیں پائی ہے نقصاں کی تلافی اب تک
بھول پائے نہیں گزرا ہوا ماضی اب تک
بس گئے شہر میں فطرت نہیں بدلی اب تک
ایسا لگتا ہے کہ انسان ہے وحشی اب تک
اب یہ جانا بھی کوئی جانا ہے جانے والے
ہے ترے ہونے کی ہر ایک نشانی اب تک
اور اب کیا اسے مردہ ہی بنا ڈالو گے
کم وہی کیا ہے جو کچھ دل پہ ہے گزری اب تک
وقت تھا کون سا لمحہ جو خطا کر بیٹھا
کیوں یہ جاری ہے تباہی پہ تباہی اب تک
تو نے مانگا ہی نہیں مانگنے والوں کی طرح
ورنہ رہتی نہیں خالی تری جھولی اب تک
اے قیامت تو ابھی دور ہی رہنا کچھ روز
ہم تو چڑھ پائے ہیں بس پہلی ہی سیڑھی اب تک
تیری محنت میں نہیں کوئی کمی اے جاویدؔ
ہو نہیں پائی ہے اللہ کی مرضی اب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.