Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہو رہی ہے اس تصور سے پریشانی مجھے

نہال رضوی لکھنوی

ہو رہی ہے اس تصور سے پریشانی مجھے

نہال رضوی لکھنوی

MORE BYنہال رضوی لکھنوی

    ہو رہی ہے اس تصور سے پریشانی مجھے

    آئنہ ان کو اداسی دے گا حیرانی مجھے

    خون رلواتی ہے ہم جنسوں کی نادانی مجھے

    وہ خطا کرتے ہیں ہوتی ہے پشیمانی مجھے

    ہو گیا ہے آج ہر انساں ضرورت کا غلام

    اب کسی تلوار پر ملتا نہیں پانی مجھے

    یہ ہوا عقل و جنوں کی جنگ کا رد عمل

    حکمراں ملتی ہے ہر بستی پہ ویرانی مجھے

    جب حقارت سے کسی کو دیکھتا ہے کوئی شخص

    کیا کہوں ہوتی ہے جو تکلیف روحانی مجھے

    جانتا ہوں ضد نہ کرنا پوچھنے کی دوستو

    کس کے در پر خم ملی ہے کس کی پیشانی مجھے

    سر جھکے تو بس نہ اٹھنے کی قسم کھا کر جھکے

    مشورہ یہ دے رہی ہے میری پیشانی مجھے

    آج کے زہرہ جمالوں کا تمدن دیکھ کر

    سرنگوں ملتی ہے بوئے گل کی عریانی مجھے

    امتحاں لیتی ہے قدرت حیثیت کو دیکھ کر

    قہقہے ان کو ملے ہیں اشک افشانی مجھے

    چاند تاروں کے جہاں میں گھر بنانے کے لئے

    آج کل دنیا نظر آتی ہے دیوانی مجھے

    اب کسی کشتی کو دریا میں کوئی خطرہ نہیں

    خیمہ زن ملتی ہے ہر ساحل پہ طغیانی مجھے

    میکدے کی بات ہی کیا پوچھتے ہو دوستو

    محترم لوگوں کے ماتھے پر ملا پانی مجھے

    عشق تو انسانیت کے امتحاں کا نام ہے

    ہو نہالؔ اس امتحاں سے کیوں پریشانی مجھے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے