ہو روح کے تئیں جسم سے کس طرح محبت
ہو روح کے تئیں جسم سے کس طرح محبت
طائر کو قفس سے بھی کہیں ہو ہے محبت
گو ظل ہما مت ہو رہے سر پہ ہمارے
تا حشر تیرا سایۂ دیوار سلامت
اطوار ترے باعث آفات جہاں ہیں
آثار ترے ہیں گے سب آثار قیامت
صیاد نہ اب بے پر و بالوں کو تو اب چھوڑ
پھر حسرت گل دے گی ہمیں سخت اذیت
اسباب جہاں کی تو دلا فکر نہ کر تو
حاصل نہیں کچھ اس میں بجز رنج و مشقت
چھوڑوں گا نہ میں تجھ کو ترے خط کے بھی آئے
تو تب بھی نہ ہو یار تو یہ بھی مری قسمت
تاباںؔ تو سدا سیر ہر اک گل کی کیا کر
اس گلشن ہستی کا نظارا ہے غنیمت
- Deewan-e-Taban Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.