ہو سعیٔ طلب یا ترک طلب ہر اک میں رہے ناکام سے ہم
ہو سعیٔ طلب یا ترک طلب ہر اک میں رہے ناکام سے ہم
آرام کی خاطر کیا نہ کیا محروم رہے آرام سے ہم
تابندہ ہے جس سے شہر بتاں موسوم تو ہیں اس نام سے ہم
پھرتے ہیں دیار جاناں میں ہر چند بڑے بدنام سے ہم
اک روز یہ رسم شہر صنم ہوگی یہ ہمیں معلوم نہ تھا
وہ نام خطا کاروں میں ہے موسوم ہوئے جس نام سے ہم
کیا حال شب فرقت ہوگا کیا رنگ شب ہجراں ہوگا
بیتاب و پریشاں آشفتہ رنجور ہیں پھرتے شام سے ہم
ہم اہل جنوں اب اہل ستم کی صف میں گنے جاتے ہیں جہاں
آئے تھے سمجھ کر گھر اپنا بے فکر تھے پر انجام سے ہم
رخ ایسا ہوا کا کچھ پلٹا جو ہونا نہیں تھا پھر وہ ہوا
ممکن تھا جہاں تک کوشش کی پر بچ نہ سکے الزام سے ہم
کچھ کام نہ آیا جذبۂ دل بے سود خلوص شوق زبیرؔ
امید وہاں کس سے رکھیں یاد آئیں جہاں دشنام سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.