ہونے کا اعتبار نہیں کر رہے ہیں لوگ
ہونے کا اعتبار نہیں کر رہے ہیں لوگ
اب خود کو اختیار نہیں کر رہے ہیں لوگ
اب عشق اور دشت خسارے میں ہیں میاں
اب دل کا کاروبار نہیں کر رہے ہیں لوگ
تیار ہے تماشا دکھانے کو ایک شخص
ماحول سازگار نہیں کر رہے ہیں لوگ
اب ہے نظام عشق میں ترمیم کا چلن
تاروں کا بھی شمار نہیں کر رہے ہیں لوگ
حیران ہوں کہ اتنی ریاضت کے باوجود
کیوں وقت کو غبار نہیں کر رہے ہیں لوگ
خوش ہوں کہ آسماں سے ہے قائم زمیں کا ربط
دکھ ہے کہ پائیدار نہیں کر رہے ہیں لوگ
شاید کہ میری موت کا اعلان ہو چکا
اب مجھ پہ کوئی وار نہیں کر رہے ہیں لوگ
آگے کی دوڑ میں ہوئے محدود اس طرح
ماضی پہ اقتدار نہیں کر رہے ہیں لوگ
اے یار اپنے حسن پہ کچھ خاک ڈال دے
اب عشق اختیار نہیں کر رہے ہیں لوگ
اب نصف شب نکلتے ہیں بے خوف کام پر
سورج کا انتظار نہیں کر رہے ہیں لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.