ہونے لگے ہیں رستے رستے، آپس کے ٹکراؤ بہت
ہونے لگے ہیں رستے رستے، آپس کے ٹکراؤ بہت
ایک ساتھ کے چلنے والوں میں بھی ہے الگاؤ بہت
بہکے بہکے سے بادل ہیں کیا جانے یہ جائیں کدھر
بدلی ہوئی ہواؤں کا ہے ان پر آج دباؤ بہت
سوچ کا ہے یہ پھیر کہ یارو پیچ و خم کی دنیا میں
ڈھونڈ رہے ہو ایسا رستہ جس میں نہیں گھماؤ بہت
اپنے آپ میں الجھی ہوئی اک دنیا ہے ہر شخص یہاں
سلجھے ہوئے ذہنوں میں بھی ہیں چھپے ہوئے الجھاؤ بہت
میرے عہد کے انسانوں کو پڑھ لینا کوئی کھیل نہیں
اوپر سے ہے میل محبت، اندر سے ہے کھنچاؤ بہت
- کتاب : (Beesvin Sadi Main) Maghrabi Bengal Ke urdu Shora (Pg. 246)
- Author : Mushtaq ahmed M.A
- مطبع : Iqbal Ahmad And Baradars Sayed Suleh Len Kolkata (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.