ہونٹوں میں سچ بات دبا لیتے ہیں لوگ
ہونٹوں میں سچ بات دبا لیتے ہیں لوگ
اپنے من کا پاپ چھپا لیتے ہیں لوگ
صدیوں سے ہم ویرانے میں رہتے ہیں
جانے کیسے شہر بسا لیتے ہیں لوگ
ہم تو اس کا من بھی جیت نہیں پائے
پتھر کے بھگوان جگا لیتے ہیں لوگ
آنکھیں نیچی کر کے اپنی راہ چلو
پلکوں سے الفاظ چرا لیتے ہیں لوگ
ایک ہمیں ہیں کانٹوں کو محتاج ظفرؔ
پھولوں سے گلدان سجا لیتے ہیں لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.